Teri Tarah Musalsal Ummat Se Gham Utha Kar Teri Tarah Musalsal Ummat Se Gham Utha Kar تیری طرح مسلسل امت سے غم اٹھا کر میں آرہی ہوں بابا پہلو کے ساتھ اپنے دل پر بھی زخم کھا کر میں آرہی ہوں بابا کچھ اس طرح سے میں نے سنت تیری نبھائی رب کے سوا کسی کے آگے نہ دی دہائی تاریک شب میں تنہا آنسو بہا بہا کر میں آرہی ہوں بابا اے صادق جہاں یہ دل پر ہے داغ میرے سچ کی قسم اٹھائی تھی کاذبوں نے مجھ سے مشکل کشا کو اپنی سب مشکلیں سنا کر میں آرہی ہوں بابا رخ پر طمانچہ کھایا تھا سامنے حسن کے اس دن سے تیرے چادر چہرہ رکھا چھپا کے ہائے وہ داغ اپنے بیٹے سے بھی چھپا کر میں آرہی ہوں بابا جس در سے تم بھی بابا بے اذن نہ تھے گزرے اس در کو جلتے دیکھا آنکھوں نے میری ہائے محسن تو بچ نہ پایا حسنین کو بچا کر میں آرہی ہوں بابا مظلوم ہوگیا ہے فاتح جو بدر کا تھا میں نے علی کو بابا آباد پھر نہ دیکھا یوں غربت علی کو اس قلب میں بسا کر میں آرہی ہوں بابا منظر سحاب ایسا کوئی بھی لکھ نہ پایا زہرا کے رخ سے حیدر نے جب کفن ہٹایا زینب نے یہ صدا دی چادر سے سر چھپا کر میں آرہی ہوں بابا Teri Tarah Musalsal Ummat Se Gham Utha Kar N
Noha Lyrics
All New And Old Noha Lyrics